2014 سے 2015 تک
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ سہارنپور یوپی انڈیا
۔
شاید میں اس مضمون کو آئندہ سال تک لکھتا رہوں۔
معروضات پیش کرتا ہوں: نہ تو مجھے سال 2014 کا محاسبہ کرنا ہے، نہ آپ لوگوں کو محاسبہ کرنے کی دعوت دینی ہے، اور نہ میں 2015 کے شروع ہونے کی آپ کو مبارک دینا پسند کرتا ہوں۔
ہاں، آج بہت افسوس بلکہ صد افسوس کا مقام ہے کہ مسلمانوں کے کلچر اور مسلمانوں کے شعار صلیبیوں کے زیر تسلط ایسے آئے کہ مسلمان اپنے دشمنوں کے شعار پر خوشی کا اظہار کرتے نہیں تھکتے۔ ہمیں احساس بھی نہیں ہے کہ ہم نے اپنا سب کچھ ضائع کرکے دشمنوں کی رسی کو مضبوطی سے تھاما ہے اور ان صلیبیوں کے پیچھے ایسے دم ہلاتے ہوئے دوڑ لگائی ہے جیسے کتا ہڈی دیکھ کر اپنے مالک کے پیچھے پیچھے بھاگتا ہے۔ ان کفار و مشرکین کے خود ساختہ تہواروں کو مسلمانوں نے اس طرح اپنایا کہ خود یہ اللہ کے دشمن کفار و مشرکین بھی مسلمانوں سے پیچھے رہ گئے۔ نیا سال، برتھ ڈے، فرینڈ شپ ڈے، مدر ڈے، کرسمس، وغیرہ وغیرہ سب ہم خوشی خوشی مناتے ہیں، ایک دوسرے کو گفٹ اور مبارک باد اس طرح دیتے ہیں جیسے ان دنوں سے زیادہ خوشی کا دن کوئی دوسرا ہو ہی نہیں سکتا۔
۔
علامہ اقبال نے صحیح فرمایا تھا:
۔
وائے ناکامی! متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا۔
۔
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی
Wednesday, 31 December 2014
2014 سے 2015 تک ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment