Thursday, 25 December 2014

"جھوٹی محبت کے ستارے"

"جھوٹی محبت کے ستارے"
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ

آوارہ، عاشق مزاج، پاگل، دیوانے، جھوٹی محبت کے ستارے،اور خوابوں کی دنیا کے پرستارے آپ کو ہر گلی گلیارے، سڑک کنارے، چوراہے، شاہراہوں پر نظر آجائیں گے۔ مزید کڑوا کریلہ نیم چڑھا آج کے دور میں جمعہ جمعہ آٹھ دن کے پیداوار، جن کے ابھی دودھ کے دانت نہ ٹوٹے ہوں، نوعمر، نوخیز بگلے بھگت بڑی کثرت سے نظر آئیں گے۔
اور بڑی سعادت مندی سے فرمائیں گے: ہم فلاں کی بہو، بہن، بیٹی سے نا جائز طریقہ سے جائز محبت کرتے ہیں۔
یہ جھوٹی محبت کے پیر پگاڑے کہتے ہیں: ہمارا کوئی غلط ارادہ نہیں، ہماری محبت سچی ہے۔
یہ بگلے بھگت ہوس کے بیمار ہوتے ہیں، اور ایک کڑوا کریلہ دوسرا نیم چڑھا انہیں اپنی بیاری کی خبر بھی نہیں ہوتی۔  اپنی کم بختی کو یہ سعادت مندی خیال کرتے ہیں۔ ان کی خام خیالی پختہ خیالی میں ایسی راسخ ہوچکی ہوتی ہے کہ آپ انکو کتنا بھی سمجھائیں، ایڑی چوٹی کا زور لگائیں، دن رات ایک کردیں لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات، اس بے سروپا محبت کا بھوت ان کے سرپر ایسا چڑھ کر بولتا ہے کہ بس الامان و الحفیظ
بہر حال ہمت مرداں مدد خدا ان کو اپنے دلائل سے قائل کرنے کے لئے میدان کار زار میں کود پڑئے اور بتا دیجئے یہ محبت وحبت کچھ نہیں ہوتی یہ تو بس ہوس ہے، اگر ہوس نہیں تو پھر بتائیے خوبصورت، ماہ جبیں، ماہتاب، حسن لاجواب با سلیقہ با ادب حور عین سے ہمیشہ محبت کیوں ہوتی ہے؟؟ کسی پاگل بدسلیقہ، بد ذہن، بدمزاج، کانی بھینگی بہری اندھی ٹیڑھا منہ بکھری زلفوں والی جو کالا رنگ پھولا بدن ناک بڑی آنکھ چھوٹی آواز بری اور زلف چھوٹی رکھتی ہو اس سے محبت کیوں نہیں ہوتی؟؟ اگر نہیں ہوتی تو مان جاؤ یہ محبت نہیں بلکہ ہوس ہے۔
ان پاگل عشاق کے ملفوظات میں سے ایک مقولہ جائز محبت ہے: بھلا نا محرم جس کی طرف دیکھنے کی اجازت نہ ہو یہ ان سے جائز محبت کی بات کرتے ہیں۔
اگر کوئی جائز محبت ہے تو پھر دوسرے عاشقوں کے لئے اپنی بہن بیٹی کیوں پیش نہیں کرتے؟ ان سے محبت کا اعلان کسی مسجد جلسہ میں کیون نہیں کراتے؟ ان کا نام تصویر کے ساتھ پیپر میں کیوں نہیں چھپواتے؟
۔
آپ کچھ بھی کہئے! کتنا بھی سمجھائیے! لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ یہ آپ کے دانت کھٹے کردیں گے، ناکوں چنے چبوادیں گے، کیوں کہ ان کے پاس تو دلائل کا انبار ہے۔ محبت اور عشق کی مثال ہے۔ لیلی مجنون کے عشق کے دلائل، ہیر رانجھا کی محبت کی مثال۔ گو ان کا ثبوت کہیں نہ ملتا ہو لیکن  اتنے مضبوط دلائل کے بعد بھلا یہ کسی کی کیوں مانیں؟

دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment