"وہ میرے بچپن کا دوست ہے"
۔
قسط ❸ مصلح و مرشد یار غار۔
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ
۔
۔
صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند
اس شعر کا عملی نمونہ صحبت یار غار میں دیکھنے کو ملا،جب کوچہ یار سے ہم سلاست زبان ، انداز گفتار، اور تہذیب و آداب میں مدد لیا کرتے تھے۔
وہ زمانہ مجھے اب بھی بہت یاد آتا ہے جب ہمارا دوستی کا انداز منفرد اور ایک دوسرے کی اصلاح کا ذریعہ تھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم دونوں ہم جولی، لنگوٹیا یار، اور یار غار تھے، صبح شام، رات دن، ہر جگہ ساتھ نظر آتے تھے، ہمیں ایک دوسرے کے بغیر چین و سکون نہ تھا، ہم ایک دوسرے کے بغیر ادھورے ہوجاتے تھے، ہاں، یہی وہ زمانہ ہوتا ہے جب دوست دوست کے گناہ کا سبب بنتا ہے، اور ایک دوست دوسرے کو گناہ کی دعوت دیتا ہوا نظر آتا ہے، لیکن مجھے فخر ہے اپنی دوستی پر اور آپ کے سامنے آج سینہ تان کر یہ بات کہتا ہوں کہ "الحمدلله تعالی" ہم نے کبھی کوئی گناہ ایک ساتھ نہیں کیا تھا، بلکہ ایک دوسرے کی اصلاح ہم دونوں کی عادت بن چکی تھی، ہم میں سے جو بدکلامی یا بدزبانی یا اور کسی قسم کی کوتاہی میں ملوث ہوتا تو دوسرا اس کی اصلاح کرتا اور فورا ٹوک دیا کرتا،
اور ہاں اگر کوئی ہم میں سے کسی ایک کے سامنے دوسرے کی برائی کرتا تو اس شاتم اور طاعن پر فورا قدغن لگانے کو اپنا فرض سمجھا جاتا تھا۔لیکن افسوس ہائے افسوس! جب سے وہ مجھ سے متاثر ہوا اور مجھے صاحب علم تصور کرکے میرا ادب کرنے لگا تب سے اس نے اپنا انداز بدل دیا،مجھے آج اس کے پرانے انداز کی سخت ضرورت ہے، میں ایسی جگہ تنہا کھڑا ہوں جہاں لوگ بھٹک جاتے ہیں گمراہ ہوجاتے ہیں، اللہ میری حفاظت فرمائے، اے دوست مجھے آج پھر ہاتھ پکڑنے اور سہارا دینے والا چاہئے اور وہ تجھ سے بہتر کوئی نہیں ہو سکتا۔ مجھے معلوم ہے میں تھوڑا جذباتی ہوگیا ہوں
بہر حال اگر کہاجائے کہ ایسا مصلح اور مرشد دوست مجھے کوئی دوسرا نصیب نہ ہوا تو غلط نہیں ہوگا، بھائی! دوست تو بہت ملے "الحمدلله تعالی"۔ انہوں نے ساتھ بہت دیا ہر جگہ کام آئے، ہر شعبہ میں مددگار ثابت ہوئے۔مگر کوئی تیرے جگہ نہ لے سکا
دوسرے دوست کی خدمت میں۔
بھائی برا مت مانو! بلکہ میری اور اپنی دوستی کو دور تک دیکھو آپ نے مجھے کتنی مرتبہ میری لغزشوں اور کوتاہیوں پر ٹوکا ہے اگر نہیں ٹوکا تو پھر آج سے اپنا معمول بنا لیجئے ۔
چونکہ میں کہتا ہوں اچھا دوست وہی ہوتا ہے جو اپنے دوست کو معبود حقیقی؛ اللہ کے سامنے شرمندگی سے بچانے کی کوشش میں لگا ہوتا ہے
۔
۔
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی
No comments:
Post a Comment