باپ کی غلطی ہے یا ٹی وی کی؟
۔
۔
چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ۔
۔
۔
باپ بڑے سکون اور آرام سے بیٹھا ہوا ہے۔ اس کے آس پاس بیٹھا ہے پورا پریوار، جس میں اس کی لڑکی اور لڑکا بھی ہے، بڑے دیر سے بیٹھے ہیں اور بہت غور سے دیکھ رہے ہیں، سامنے ٹی وی ہے، فلم چل رہی ہے، اس میں ہیرو ہے ہیروئن ہے اور ولن ہے۔ ہیرو اور ہیروئن کا کردار تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ وہ دونوں آپس میں پیار کرتے ہیں، گانے گاتے ہیں، بوس و کنار کرتے ہیں، غرض ہر طرح کی نازیبا حرکات کرتے ہیں، یہاں تک کہ گھر سے بھاگ بھی جاتے ہیں اور ولن عام طور سے ہیرو یا ہیروئن کا باپ ہوتا ہے، جو کوشش کرتا ہے اپنی عزت بچانے کی اور چاہتا ہے کہ میری لڑکی میری عزت سر راہ نیلام نہ کرے اور اسی وجہ سے بے چارہ بہت ہاتھ پاؤں مارتا ہے ، بھاگا دوڑا پھرتا ہے، مال برباد کرتا ہے، کوئی کسع نہیں چھوڑتا ہے، پھر بھی کہلاتا ہے وہ "ولن"
سب کہتے ہیں کہ ہیروئن ہیرو کو ملنی چاہئے، اب حالات ایسے ہوتے ہیں کہ سب ناظرین ولن (لڑکی کے باپ) کو گالیاں دیتے ہیں، برا کہتے ہیں اور ان کہنے والوں میں باپ اور بیٹی سب ساتھ ہوتے ہیں ۔
یہ ایک سبق تھا جو آج پڑھایا جارہا تھا اور پھر کل شروع ہوتا ہے اس کا ریمیک، اسکی ریہرسل اور اس کا عملی نمونہ۔
لڑکی اپنے آپ کو ہیروئن تصور کرتی ہے اور اپنے لئے ایک ہیرو تلاش کرتی ہے اور وہ سب دہراتی ہے، جو باپ کی موجودگی میں ٹی وی سے سیکھا تھا، ہر طرح کا فحش سین کو اپنی زندگی میں راہ عمل بناتی ہے، پھر ولن کا کردار سامنے آتا ہے اور ولن بن جاتا ہے اس کا پاپ یا بھائی ۔
اب لڑکی وہ سب کچھ کرتی ہے جو اس نے سیکھا یعنی اس ناجائز پیار کے لئے جان تک قربان کرنے کے لئے تیار ہے، عزت و آبرو سب داؤں پر لگاچکی ہے، گھر سے راہ فرار اختیار کرتی ہے، اور باپ ولن کی شکل میں اسے روکنے کی پوری کوشش کرتا ہے، مارا مارا پھرتا ہے، در در بھٹکتا ہے، مال و دولت پانی کی طرح بھاتا ہے، یہاں تک کہ اپنی عزت بچانے کے لئے سب کچھ قربان کرنے کیلئے بھی تیار ہوجاتا ہے، پر اب کہاں۔ یہ تو وہ تعلیم تھی جو اس نے اپنی موجود گی میں خود اپنی لڑکی کو دلائی تھی، پھر اب اتنے وبال کی کیا ضرورت ہے؟ اتنے ہنگامے کا کیا مطلب ہے؟ مجرم تو وہ خود ہے، ولن حقیقت میں خود بن چکا ہے۔ بتائیے غلطی کس کی ہے؟ باپ کی؟ یا ٹی وی کی؟
اگر کسی کے گھر میں اسی طرح کے گندے اعمال ہورہے ہیں، ٹی وی استاذی گری میں مستعد ہےاور وہ پوری طرح تعلیم دے رہا ہے، تو وقت آنے سے پہلے ہوشیار ہوجائیں ۔ ورنہ جلد ہی وہ دن آئے گا جہاں آپ کا من کرے گا کہ زمین نگل لے یا آسمان اٹھالے
۔
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی
No comments:
Post a Comment