"ذات ایک روپ انیک "
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ سہارنپور یوپی انڈیا۔
۔
۔
ہاں، صحیح، بالکل صحیح ہے، ذات ایک روپ انیک، کبھی دھوبن کا روپ اختیار کرتی ہے، کبھی باورچی کا پورا کام کرتی ہے، کبھی صفائی کرم چاری نظر آتی ہے، کبھی بچوں کی آیا بن جاتی ہے، کبھی چپراسی دکھائی دیتی ہے، کبھی خدمت گزار بیوی ہے، کبھی جانثار ماں ہے، کبھی صدقے ہوجانے والی بہن ہے، کبھی خدمت گذار بیٹی ہے، یہ باپردہ، باسلیقہ، باادب، جانثار، فداکار، فرماں بردار، اطاعت گذار، حسن گفتار، اچھا کردار، گھر گھرستی نبھانے والی نیک صالح گھریلو عورت ہوتی ہے۔
اگر آپ کے یہاں بھی ہے تو آپ دیکھیں گے کہ وہ سب سے قبل صبح کے ہمراہ ہی نمودار ہو جاتی ہے اور رات میں؛ سب کے آغوش نیند میں پہنچ جانے کے بعد کسی وقت بستر پر لیٹتی ہے،پورے دن کولہو کے بیل کی طرح اپنے کام میں مشغول نظر اتی ہے، چھوٹے سے لیکر بڑے تک سب کام اپنے ہاتھ سے نپٹاتی ہے،
جب یہ بیٹی ہوتی ہے تو والدین کی خدمت کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے، اس کی نیند اپنے بس میں ہوتی ہے، ہر طرح کی مشغولیت اس کی غلام اس طرح ہوتی ہے کہ والدین کی زبان سے نکلنے والی آواز اس کی نیند کو بھگا اور ہرطرح کی مشغولیت کو چھڑا دیتی ہے،
جب یہ بہن کہلاتی ہے تو اپنی ہر خوشی بھائی کے لئے تیاگ دیتی ہے قربانی اور جانثاری اس کی پہچان بن جاتی ہے، اور بیوی بن جانے کے بعد شوہر کی خدمت اس کا شعار ہوجاتا ہے، ہاں، یہ بھی سچ ہے کہ یہاں کبھی کبھی غصہ، اورمصنوعی ناراضگی بھی نظر آتی ہے، لیکن یہ بھی پیار کا ایک اظہار ہے، اور جب یہ حسن و وفا کی پیکر ماں بن جاتی ہے، تو دلوں میں ٹھاٹھیں مارتا ہوا محبت کا سمندر ظاہر ہوتا ہے، پھر رات کی نیند، دن کا سکون، بچے پر قربان ہوجاتا ہے۔ لخت جگر کو سجانا سنوارنا اس کا شوق بن جاتا ہے۔ نور نظر کی حفاظت کرنا اس کی عادت بن جاتی ہے، اور حقیقت میں اپنے خون کو دودھ بناکر پلانے والی یہ ماں اپنا سب کچھ اولاد پر قربان کردیتی ہے۔
یہ اس کی ایک کل کائنات ہے جس میں بس قربانی، جانثاری، فداکاری، فرماں برداری، اور خدمت گذاری ہے، یہ صنف نازک ہمیشہ دوسروں کی رضاجوئی کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیتی ہے، دن رات ایک کردیتی ہے، لیکن پھر اس کو جو مقام ہر روپ میں ملتا ہے وہ بھی سبحان اللہ تعالی بہت بلند ہے۔
اتنا بلند کہ جب بیٹی ہوتی ہے تو رحمت کہلاتی ہے۔ جب بہن ہوتی ہے تو دخول جنت کا ذریعہ بن جاتی ہے، جب بیوی بنتی ہے تو مرد کی کل کائنات ہوجاتی ہے، اور ماں کا مقام پاتے ہی تو جنت اس کے قدموں میں اور اس کی رضا رب کی رضا ہوجاتی ہے
لیکن آج کے دور میں کچھ عورتیں ، عورت کے پاکیزہ تقدس کو پامال بھی کررہی ہیں جن کا تذکرہ ان شاء اللہ تعالی بہت جلد کیا جائے گا
۔
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی
No comments:
Post a Comment