Thursday, 25 December 2014

متّحد ہو تو بدل ڈالو نظامِ گُلشن منتشر ہو تو مرو ، شور مچاتے کیوں ہو؟

متّحد ہو تو بدل ڈالو نظامِ گُلشن
منتشر ہو تو مرو ، شور مچاتے کیوں ہو؟
۔
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ
۔

آپ دیکھیں گے کہ جب کبھی تنہا وہ آپ کو کہیں اکیلی بھٹکتی نظر آئے گی تو پروانے سے بھی کہیں زیادہ حیران و شسدر اور ناکارہ محسوس ہوگی۔
لیکن جب کہیں آپ مجموعہ کو دیکھیں گے، جس کو عرف عام میں چھتہ کہا جاتا ہے، تو یقینا آپ کے منہ سے رال ٹپک پڑے گی اور دل میں اس پیور اور اصلی شہد کو حاصل کرنے کا لالچ ضرور پیدا ہوگا۔
جی ہاں وہی وہی : شہد کی مکھی، مدھو مکھی، ہاں  وہی جس کو عربی زبان میں نحل کہا جاتا ہے۔ جب یہ ایک ساتھ جمع ہوکر اتفاق و اتحاد سے کام کرتی ہیں تو پھر ایک قیمتی شئی پیدا ہوتی ہے ۔ جس سے انسان بہت فائدے اٹھاتے ہیں، کبھی دوائی کی شکل میں شفایابی اور کبھی غذا کی صورت میں لذت و ذائقہ کا حصول یابی۔ بالکل اسی طرح آج کے دور میں مسلمان اپنے تمام تر مفادات اور خوبیوں کے ساتھ حیران، شسدر، ناکارہ اور بے کار نظر آتے ہیں۔ کسی کو فائدہ پہنچانا تو درکنار اپنی اہمیت کا احساس بھی اس وقت تک نہیں دلاپائیں گے جب تک مجموعہ اور چھتہ کی شکل اختیار نہ کرلیں۔ اتفاق ہی وہ اہم اور واحد طریقہ و ذریعہ ہے جو دوسروں کی نظر میں اپنی اہمیت کا احساس، طاقت کا ادراک ، اور حقوق ادا کرنے پر  مجبور کردیتا ہے۔ ورنہ تو ہم رنگ، شکل، فرقہ، مسلک، ملک، اور علاقیت میں تقسیم ہوکر ذلت و خوار کی دلدل میں اوندھے میں اسی طرح گرتے رہیں گے اور کوئی ہمارا پرسان حال نہ ہوگا۔
تفریق کی صورت میں ہم ایڑی چوٹی کا زور لگاکر بھی کسی خاطر خواہ کامیابی کی دہلیز تک نہیں پہنچ سکتے ہیں۔ اور اتفاق و اتحاد کے بعد اللہ کا کوئی دشمن، مسلمانوں کا کوئی مجرم کال کوٹھری میں بھی محفوظ نہیں رہ سکتا ہے:
۔
۔
متّحد ہو تو بدل ڈالو نظامِ گُلشن
منتشر ہو تو مرو ، شور مچاتے کیوں ہو؟

No comments:

Post a Comment