Thursday, 25 December 2014

آزادی

آزادی
۔
آزادی! کیا ہے یہ آزادی؟
آج پوری دنیا میں آزادی کا نعرہ چہار سمت سے گونج رہا ہے۔
دنیا کے ہر ملک، ہر گوشہ، ہر سمت، ہر شہر، ہر قریہ سے ہر انسان آزادی کی صدا بلند کر رہا ہے۔
اور ہاں، صحیح بالکل صحیح، ہر انسان کو پوری آزادی حاصل ہے، زرا آپ ہی دیکھئے!
عورت کو ننگے رہنے کی آزادی، لیکچرر اور پروفیسر کو اسلام پر بھوکنے کی آزادی، آرٹسٹ کو گستاخی کی آزادی، ڈائریکٹر کو بدتمیزی کرنے کی آزادی، یہودی کے ذریعہ مسلم کو قتل کرنے کی آزادی، اسرائیل کو فلسطین پر حملہ کرنے کی آزادی، امریکہ کو مسلم ممالک پر حملہ کرنے کی آزادی، میڈیا کیلئے اسلام کو بدنام کرنے کی آزادی، تسلیمہ نسرین اور رشدی جسے عقل کے اندھوں کے لئے لکھنے کی آزادی۔
۔
اب آپ ہی بتائیں ! بھلا ان سب کو آزادی حاصل ہے یا نہیں؟
۔
ارے بھائی کیا کر رہے ہو؟
آپ اگر مسلمان ہیں تو خود کو آزاد مت سمجھ لینا۔
ہاں، اس دنیا میں مسلمان کو آزدی حاصل نہیں ہے، مسلمان بالکل بھی آزادی کا حق دار نہیں ہے۔
کیا آپ نہیں دیکھتے؟
مسلم عورت کے لئے گھرمیں باپردہ رہنے  کی آزادی نہیں ہے۔ یہ نام نہاد آزادی اس وقت ختم ہوجاتی ہے جب مسلم عورت گھر سے باہر برقع میں نکلنے کا ارادہ کرتی ہے، مسلمانوں کو بیت المقدس میں نماز پڑھنے کی آزادی نہیں ہے، کسی مسلم علاقہ میں قرآن کے احکام نافذ کرنے کی آزادی نہیں ہے، کسی مسلمان کو اللہ اور رسول کے طریقہ پر چلنے کی آزادی نہیں ہے،کسی  مسلمان کو کسی دشمن کے خلاف آواز اٹھانے کی آزادی نہیں ہے،  کسی مسلمان کو اپنا حق حاصل کرنے کی آزادی نہیں ہے، بلکہ کہا جائے کسی مسلم کو اس دنیا میں زندہ رہنے کی آزادی نہیں ہے۔
۔
ایک بات اور ذہن نشیں کرتے چلئے، مسلمان اگر ہندی حکومت میں آزاد نہیں ہے تو پاکستانی مسلم اسلامی جمہوریت کا نعرہ لگانے والے پاکستان میں بھی مقید ہیں، اگر مسلمان امریکہ میں پریشان ہیں تو مصر جیسی مسلم حکومت میں بھی قید و صعوبت کی زندگی جی رہے ہیں ، اگر مسلمان اسرائیل کے ناپاک ارادوں کا سامنا کر رہا ہے، تو مسلم سعودی عرب میں بھی اپنی مرضی کی زندگی جینے سے عاجز ہے۔

۔
۔
اللھم انصر الاسلام والمسلمین

دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment