Thursday, 25 December 2014

"کنوے کا مینڈک"

"کنوے کا مینڈک"
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ

کنوے کا مینڈک ایک چھوٹے سے کنوے کو ہی اپنی دنیا تصور کرتا ہے، اور سمندر سے آیا ہوا مینڈک جب اسے سمندر کی وسعت اور گہرائی کی اطلاع دیتا ہے تو وہ کنوے کو اپنی دنیا سمجھنے والا اپنے اس چھوٹے سے کنوے میں چھلانگ لگا کر پوچھتا ہے کیا سمندر اس سے بھی بڑا ہے، جواب ہاں میں سن کر پھر اس سے بڑی چھلانگ لگاتا ہے اور اپنا سوال دہرا کر جواب بھی ہاں میں ہی پاتا ہے اور پھر بتانے والے پر جھوٹ کا فتوی لگا دیتا ہے۔
کہ جناب میری چھلانگ اور کود کا اج تک کوئی کنوے مین تو مقابلہ نہ کرسکا اور آپ سمندر کو اس سے بھی بڑا بتاتے ہو۔
یہی حال آپ بہت سے لوگوں کا دیکھوں گے، وہ اپنی دنیا میں مست، متکبر، مغرور، گھمنڑی، چند باتوں کو جان کر اپنے آپ کو بڑا عالم تصور کرتے ہیں، حالانکہ ان کی وہ معلومات اخبارات و رسائل کی چند رٹی رٹائی خبروں یا پھر کسی عالم کی تقریر سے چند اقتباسات اور اج کے دور میں فیس بک واٹس اپ میں چند دینی گروپ کے میسج یا پھر گوگل یا کسی دینی سائٹ یا کسی تقریر کے کلپس کے ذریعہ سنی ہوئی چند باتوں سے زیادہ کچھ نہیں ہوتی۔
یہ حضرات اسی کنوے کے مینڈک کی طرح اسی کو پورا علم اور پورا دین تصور کرتے ہیں، اگر انہوں نے اپنے دماغ کے ذریعہ کسی بھی چیز کا فیصلہ کرلیا۔ گو اب آپ ان کو ایک ہزار دلائل دیں لیکن تب بھی قائل نہین کر پاؤگے، کیوں کہ اس نے اپنی حدود متعین کرلی ہے، اپنا دائرہ محدود کرلیا ہے، اوراپنی سوچ میں  ایک ایسا ملک ترتیب دے لیا ہے کہ جس کا بادشاہ، رعایا، فورس، پولس، تاجر، اور حاکم و محکوم سب کچھ وہی ہے۔
اب پوری دنیا اس کنوے کے مینڈک کو اپنے سے چھوٹی، سب کا علم اپ نے سے کم تر، سب کی بات اپنے سے کم وزن اور سب کی حالت اپنے سے بدتر نظر آتی ہے۔
اگر کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ شیطان کی ہٹ دھرمی اور جانوروں کی بہیمیت اس کو وراثت مین ملی ہے۔ یہ کنوے کا مینڈک کبھی ترقی نہیں کرپاتا ہے۔
۔

آپ بھی خدارا کنوے کا مینڈک نہ بنئے بلکہ آگے بڑھئے دنیا کو اپنی آنکھو سے دیکھئے، کچھ کر گذرنے کا عزم کی جئے، اپنے آپ کو محدود نہ کی جئے، بلکہ حدود اللہ کا خیال کرتے ہوئے آگے بڑھتے جائے، اور ستاروں پر کمندیں ڈالنے کے لئے تیار ہوجائے،
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment