Thursday, 1 January 2015

"بے آبرو عورت"

"بے آبرو عورت"
۔
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ
۔
۔
یورپ کے مفاسد میں سے ایک بڑا بلکہ بہت بڑا مفسدہ یہ نعرہ بھی ہے: "آزادئ نسواں"۔
یہ عورت اچھی، خاصی، پرسکون اور آرام کے ساتھ اندرون خانہ زندگی بسر کرتی تھی، خدمت گذار بیٹی جانثار بہن، فرمانبردار بیوی اور پیار دینے والی ماں تھی، لیکن صاف اور کھلے لفظوں میں کہا جائے تو یورپ نے عورت کو آزادئے نسواں کا نعرہ دیکر عورت کو بڑی صفائی اور خوبصورتی سے بے وقوف بنایا، اور پھر اس کے ذریعہ عورت کو چوراہے، بازار، دکان، بزنس، فیکٹری، آفس اور بیرون خانہ لاکر پوری طرح بے حجاب کرکے، اس سے استفادہ کا پورا موقع حاصل کیا۔ اور عورت کی عصمت کو ہر جگہ تار تار کیا۔ عورت کو بے شرم، بے لاج، اور بے باک اس قدر بناڈالا کہ اس کی نظروں میں شرم و حیا عزت و آبرو کی کوئی خاص اہمیت نہ رہی، مرد کے شانہ بشانہ اور ترقی کرنے کا رنگ اسقدر چڑھا کہ سب رنگ پھیکے پڑگئے، حال یہ ہے کہ عورت برہنہ، نیم مادر زاد، درمیان شب، وقت بے وقت گھر سے باہر رہے، رات دن غیر محرم سے چیٹ کرے، باپ کی خدمت، شوہر کی فرمانبرداری، اولاد کی پرورش نہ کرے تو بھی کوئی اس کی غلطی نکالنے کی ہمت نہین کر سکتا چونکہ اس کی غلطی نکالنے والا سب سے بڑا ملزم قرار دیدیا جاتا ہے۔
صنف نازک  صنف مقابل کے لئے ایک کشش رکھتی ہے جس کی وجہ سے مرد زات اس کی طرف بڑی تیزی سے مائل ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج کل ہر دکان، آفس اور شاپ کے کونٹر پر نیم برہنہ مسکراتی کھلکھلاتی ہوئی دوشیزہ، عورت کی عصمت تار تار کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
اگر مان بھی لیا جائے کہ اس آزادئ نسواں نے عورت کو ماہر ٹیچر، اور کامیاب بزنس مین بنا دیا ہے۔ لیکن یہ بات بھی تو قابل غور ہے کہ اس آزادئ نسواں نے عورت کو خدمت گزار بیٹی، جانثار بہن، فرمانبردار بیوی اور پرورش کرنے والی ماں کا اہم مقام حاصل کرنے سے محروم بھی کردیا ہے۔
اور پھر آپ مانیں یا نہ مانیں، مجھے پھر بھی کہنا پڑتا ہے کہ انہی پاکیزہ رشتوں کی وجہ سے ہی تو عورت کا تقدس اور ایک خوبصورت مقام تھا۔ اب  رشتے نبھانے کی صلاحیت نہیں تو تقدس اور عظمت بھی نہیں۔
۔
پھر بھی یہ گلہ ہے کہ ہم وفادار نہیں
ہم وفادار نہیں تو تو بھی تو دلدار نہیں۔۔
۔
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment