Friday, 26 December 2014

"وہ میرے بچپن کا دوست ہے" قسط ❷ "کرکیٹ

"وہ میرے بچپن کا دوست ہے"
قسط ❷ "کرکیٹ"
۔
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ
۔
۔

شروعاتی ایام میں مدرسہ کا ایسا میدان جس کی لیفٹ سائڈ میں ایک لمبی قطار میں مدرسہ کی عمارت کے کمرے استقلال و استقامت کے ساتھ قائم و دائم تھے اور رائٹ سائڈ میں مدرسہ کی لہلہاتی ہری بھری کھیتی تھی بس پھر ایک ہی جگہ بچتی تھی شاٹ کھیلنے کے لئے اور وہ تھا اسٹیٹ یعنی سامنے کی طرف ، اور سامنے تقریبا سو میٹر کے بعد ایک دیوار تھی، جس تک گیند کا پہنچنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور تھا۔
بھائی! ہمارے لئے تو ناممکن ہی تھا لیکن  اللہ نے اپنے اس نیک بندے کے بازوؤں میں عجیب طاقت رکھی تھی، غضب کی قوت سے اس کو نوازا تھا، بس پھر ہماری گھبراہٹ بھی بجا تھی کہ معلوم نہیں اس کا کونسا شاٹ آسمان کی بلندی کو چھوتا ہوا دیوار کے اس پار پہنچ جائے۔ شاید انہیں شاٹس کی طاقت اور خوبصورتی تھی کہ جس کی وجہ سے وہ پورے علاقہ میں کرکٹ کے لئے شہرت پاگیا۔ لیکن افسوس پشت پر کسی مضبوط سپورٹ  کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ کہانی زیادہ آگے نہ بڑھ سکی۔
مین سمجھ رہا ہون آپ کا دماغ کہہ رہا ہے کہ میں نے اپنا تذکرہ تو کیا ہی نہیں، اور بڑی خوبصورتی سے اپنے ذکر کو حذف کردیا، شاید آپ مجھے بھی اچھا پلیئر تصور کر رہے ہیں، اگر واقعی آپ کے تصورات کی دنیا میں ایسا کچھ چل رہا ہے تو وہ جھوٹ ہے۔ بھلا آپ ایک اوٹ پٹانگ سے ایسی امید کیسے کر سکتے ہیں، اس وقت تو میری حالت ایسی تھی کہ میں کبھی نشانہ پر بول پھینک نہین سکتا تھا پھر بھلا کرکٹ  جیسے تکنیکی گیم کا کھلاڑی کیسے بن سکتا تھا۔ اس لئے کبھی کبھی سب کچھ کرنا پڑتا تھا۔
۔۔
۔
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment