Thursday, 25 December 2014

شہادت بہترین موت۔

شہادت بہترین موت۔
۔
از‌قلم: چاہت محمد قریشی قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ
۔

موت ایک ایسی حقیقت ہے، جس کا کوئی منکر آپ کو کہیں بھی نہیں ملے گا۔
موت سے نہ مالدار بچتا ہے، نہ غریب موت سے محفوظ رہتا ہے، نہ موت سے طاقتور کی چان بچتی ہے۔ نہ کمزور پر موت کو ترس آتا ہے۔ موت نہ کسی جوان کو چھوڑتی ہے، موت نہ بچے کو وقت آنے پر مہلت دیتی ہے، نہ بوڑھا وقت سے پہلے مرتا ہے، اور نہ موت سے ماں بہن بیٹی اور بہن کو دور رکھا جا سکتا ہے۔
موت کے یہاں نہ صاحب ثروت کی رشوت چلتی ہے، نہ موت کو غریب کی غربت متٱثر کرتی ہے، موت نہ پہلوان کی طاقت سے ڈرتی ہے، اور موت  نہ غریب پر ترس کھا تی ہے۔
بادشاہ کو محل میں موت آجاتی ہے۔ سپاہی اپنی وردی میں مرجاتا ہے، فوجی اور لشکری ہتھیاروں سے اپنی حفاظت نہیں کر پاتا ہے، ایٹمی ہتھیار بنانے والا بے موت مارا جاتا ہے، دل کا علاج کرنے والا  ماہر ڈاکٹر حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے مرجاتا ہے، دوائی کا تاجر وقت پر صحیح دوائی نہ ملنے کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتا ہے، تیرنے کا ماہر پانی میں ڈوب کر مرجاتا ہے، لوگوں کو روٹی کھلانے والا بھوک سے ایڈیاں رگڑتے ہوئے موت کو گلے لگا لیتا ہے، زہر کا علاج کرنے والا زہر کے اثر سے موت کی آغوش میں سوجاتا ہے، دہائیوں سے گاڑی کا ماہر ڈرائیور حادثہ کا شکار ہوکر موت کے ساتھ چلا جاتا ہے، دنیا میں ہر طرح سے کامیابی کا نعرہ لگانے والا انسان خود کشی کی بری موت مرجاتا ہے،
جوان بیٹے کی موت پر بوڑھا باپ آنسو بہاتا ہے تو ایک معصوم بچہ اپنے جوان باپ کی موت پر ماتم کرتا ہوا نظر آتا، بڑھیا ماں اپنے لخت جگر کی موت پر خون کے آنسو روتی ہے تو کہیں آپ کو نا سمجھ بچہ اپنی ماں کی موت پر بلکتا ہوا نظر آئے گا۔ موت کے لئے کوئی حادثہ یا بیماری ہی ضروری نہیں بلکہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اپنے مکان میں آرام دہ بستر پر لیٹا ہوا انسان اچانک موت کو گلے لگا لیتا ہے اور ماہر ڈاکٹر موت کا سبب بیان کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں۔
الغرض: میں تو یہ کہنا چاہتا ہوں:
جب موت کبھی بھی، کہیں بھی،کسی بھی حال میں، کسی بھی عمر میں اور کسی بھی وجہ سے یا بلا وجہ بھی آسکتی ہے تو پھر شہادت کی موت کیا بری ہے۔
ہاں شہادت کی موت سب سے بہتر موت ہے، شہادت کی طلب انسان کو جینا سکھاتی ہے، شہادت کی محبت انسان کے دل میں اللہ کی محبت پیدا کرتی ہے، شہادت کی موت سے دنیا و آخرت میں عزت حاصل ہوتی، شہادت کی موت سے دوسروں کو بھی فائدہ حاصل ہوتا ہے، شہادت کی موت سے جنت کا حصول آسان ہوجاتا ہے، شہادت کی موت اللہ تعالی کے یہاں مقبول ہے، شہادت کی موت سے زندگی ملتی ہے، ہاں شہادت کی موت سے آدمی مرتا نہیں بلکہ حیات جاوداں کا جام نوش کرلیتا ہے، اور ہمیشہ کے لئے زندہ ہوجاتا ہے۔
اگر آپ میری بات کو سمجھ رہے ہیں۔  تو پھر مل کر کہتے ہیں۔
۔
مقتل کی طرف اب جاتے ہیں،
اے موت ترے لب چوم کے ہم۔
۔
لا،،، جام شہادت پیتے ہیں،
ثاقی کی ادا پہ جھوم کے ہم۔

ہم شمع یقیں کے پروانے،
شعلوں سے محبت کرتے ہیں۔
۔
اے زیست ہماری راہوں سے ہٹ
ہم موت کی عزت کرتے ہیں۔

دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment