Wednesday, 25 February 2015

دشمنان اردو کون؟

دشمنان اردو کون؟

ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ

اردو بنام دیگر لشکری زبان ایک مظلوم ترین اور معتوب ترین زبان ہے، اس میں الفاظ کا تناسب خوبصورت، تلفظ کی ادایگی دلپذیر اور انداز تخاطب نہایت ہی مؤدب ہے، نثر میں میں دلنشین اور نظم میں خوشنما معلوم ہوتی ہے، نطق میں پرذائقہ، سماعت میں شیریں، اور مطالعہ میں آسان ترین زبان ہے۔
زمان دوراں کے پیش نظر یہ کہنا بجا ہے کہ بر صغیر میں عربی کے بعد اسلامی زبان سے متعارف ہے، نیز پاک میں بزبان اول اور ہند میں بزبان دیگر بھی پہچانی جاتی ہے۔
گردش ایام میں سخت ترین ہواؤں کے تھپیڑوں نے نرم و نازک اردو کے رخساروں کو جھلسانے کی پوری پوری سعی کی ہے، عوام نے اردو کی اہمیت کو ناسمجھ کر چھوڑا ہے تو عوام کے اردو نہ سمجھنے کا راگ الاپنے والے خواص بھی اردو سے رو گردانی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
افسوس کے تلاطم میں غوطہ زنی کا احساس اس وقت دو بالا ہوجاتا ہے کہ جب اپنی تعلیمی عمارت کی بنیاد رکھنے والے حضرات بھی اردو سے کھچے کھچے نظر آتے ہیں۔
فیس بک اور واٹس اپ نے ایک ایسی زبان کو اردو پر حاوی کردیا جو نہ آپ کہیں کتابوں میں پڑھتے ہیں اور نہ کہیں اپنے قلم سے لکھتے ہیں ، بایں وجہ ماہرین اردو بھی اکثر غلطی کرتے ہوئے نظر سے گذرتے ہیں، جہاں ہندوستان میں لوگ اردو زبان سے اس لئے کھچے کھچے رہتے ہیں کہ یہ دوسری زبان ہے وہیں پاکستان میں اردو سے دوری سمجھ سے بالا تر ہے، اگر محدود طریقے اور وقت سے اردو حاصل کرنے والے ہندوستانی اردو میں غلطی سے دوچار ہیں تو وہیں پاکستان میں ہونٹ ہلانے اور آنکھیں کھولنے کے وقت سے لیکر اردو پر محنت کرنے والے حضرات کی اردو میں فحش غلطی دل کو ریز ریزہ کردیتی ہے۔
یہ بات قابل توجہ ہے کہ خواص اردو کی اہمیت جانتے ہوئے عوام کی سمجھی کا لبادہ اوڑھ کر خود بھی اردو سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
اردو مشاعروں، محفلوں اور تنظیموں کی صدارت کرنے والے حضرات کی اولاد کو بھی ہم نے اردو سے نا آشنا پایا ہے، اردو پر محنت "برائے شہرت" کا نعرہ لگانے والے حضرات کی اولاد آج انگلش میڈیم اسکول میں اردو سے بہت دور حصول علوم میں مگن ہے۔ بہر حال ان حضرات سے تو یہی کہا جاسکتاہے ؎

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ لٹا کیوں
مجھے راہزنوں سے گلا نہیں تیری راہبری کا سوال ہے
۔

دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment