Tuesday, 3 February 2015

نااہل سردار

نااہل سردار
۔
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ
۔
۔

کسی عزیز کے انتقال کے بعد قبرستان میں مفکرانہ، مدبرانہ، اور حاکمانہ انداز میں بھاشن دینے والے حضرات ہر جگہ نظر آئیں گے، جھریوں والا چہرا بغیر داڑھی کے چھوارہ نظر آتا ہے، سر پر تھوڑے بالوں کو بھی اکثریت ظاہر کرنے کی کوشش اسی طرح کی گئی ہوتی ہے، جیسے کوئی قادیانی اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے، یہ وہی حضرات ہوتے ہیں جن کا حدیث میں اس طرح ذکر آیا ہے، کہ ‌علامات قیامت میں سے یہ بھی ہے کہ نا اہل کو سردار بنایا جائے گا۔
یہ بالکل پوری طرح سچ ہورہا ہے، ہر قوم، خاندان، محلہ، بستی، گاؤں، شہر، حتی کہ مساجد کے متولی، مدرسوں کے صدور، قبرستانوں کے ذمہ داران یہی نا اہل اشخاص نظر آئیں گے، بڑھاپے میں جوان بننے کی کوشش میں آثار قدیمہ کی غیر مرمت شدہ امارت نظر آنے والے عجیب ہیئت کے یہ حضرات اپنے آپ کو  بڑے مفکر، بہت بڑے عالم، اور عظیم الشان شہنشاہ تصور کرتے ہیں، ان کا خیال ہے معلومات اسلام، سیاست، اور قیادت میں یہ ماہر ہیں، ان کا فیصلہ اٹل، بات اکمل، اور انداز احسن ہے، انہیں کوئی بات سمجھانا، گونگے سے تلفظات کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے سے بھی زیادہ سخت ہے، بدیگر الفاظ لوہے کے چنے چبانا ہے، بیگ گراؤنڈ دیکھا جائے تو اپنے گھروں میں بھیگی بلی، اور مایوس کن زندگی گذارنے والے حضرات ہمیشہ دوسروں کو حقیر سمجھتے اور برا کہتے نظر آئیں گے، گالی گلوچ، عیب جوئی، خود نمائی، ریاکاری، زبان زوری، اکڑ، بڑائی، حسد، بغض، ان کا محبوب مشغلہ نظر آئے گا، اور افسوس بلکہ صد افسوس یہ ہے کہ یہ ناسور اور گھن کی حیثیت رکھنے والے حضرات ہمارے دنیوی امور ہی نہیں بلکہ دینی امور میں بھی دخل انداز ہوتے ہیں، اسی لئے مساجد مدارس اور قبرستان میں کبھی کبھی بلا ارادہ، مجبورا جاتے ہیں اور ہزار بھاشن، وعدے وعید، نیم، قسم، سوگند وغیرہ کسی کو بولنے کا موقع دئے بغیر اٹھا لیتے ہیں، اور پھر کسی کی موت تک قبرستان میں نظر نہیں آتے، نہ جمعہ کے علاوہ مساجد میں دکھائی دیتے ہیں، اور نہ جلسہ جلوس کے علاوہ کسی مدرسہ میں وارد ہوتے ہیں۔
اب آپ ہی بتائیے ان کو کیا کہا جائے۔

۔
۔
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment