Wednesday, 7 January 2015

مرحوم مولانا کامل کاندھلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ

مرحوم مولانا کامل کاندھلوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ
۔
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ سہارنپور یوپی انڈیا 
۔
سفید داڑھی، خوبصورت چہرا، درمیانہ قد، مہمان نواز، نرم خو، ملنسار، دور اندیش، خیر خواہ، شاندار مصلح و مرشد، صبرو استقامت کا پیکر گویا آج کے زمانہ میں نبی کی صورت اور نبی کی سیرت سے پوری طرح آراستہ و پیراستہ وہ بزرگ ہستی عظیم الشان مدرسہ بدر العلوم گڑھی دولت کے بانی، افراد ساز شخصیت کے حامل، حضرت مولانا کامل صاحب رحمۃ اللہ تعالی علیہ اس دنیا مین نہیں رہے۔
موصوف آج اگر چہ ہم سے دور ہوگئے، اور ہم ان کے فراق میں نوحہ کناں، رنجیدہ و افسردہ ہیں، اور کوئی ایک علاقہ نہیں بلکہ پورا عالم آج ماتم کدہ بنا ہوا ہے، اور اس اندوہناک خبر سے ہم چاک گرباں کیوں نہ ہوں جب کہ ایک اور علم و عمل کا پیکر، اسلاف کا نمونہ ہمیں چھوڑ کر اس دار فانی سے کوچ کرگیا ہے۔
آہ، آج مجھے وہ ایام گذشتہ بار بار یاد آتے ہیں جب والد صاحب حضرت سے ملاقات کے بعد گھر تشریف لائے تو ہر وقت حضرت کی تعریف و توصیف کے کلمے ان کی زبان پر بار بار گردش کرتے تھے، کبھی ان کے بولنے کا انداز بتاتے تو کبھی ان کی ملاقات کا طریقہ سامنے رکھتے، کبھی ان کی سفید داڑھی، خوبصورت چہرا، اور نرم طبیعت کا ذکر بڑے خوبصورت اور عقیدت مندانہ انداز میں فرماتے تھے، خیر اس وقت ہمیں اتنی سمجھ نہ تھی لیکن والد صاحب کے عقیدت مندانہ انداز سے حضرت کی محبت، عقیدت، اور ملاقات کا شوق ہمارے دل مین بڑی شدت سے زور مارنے لگا تھا۔
عرض یہ کرنا ہے: ملاقات کا شرف کئی بار ہوا، لیکن وہ مخصوص ملاقات ہمارے لئے یادگار ثابت ہوئی جب حضرت کی دور اندیش نگاہوں نے ماہر نباض حکیم کی طرح ہماری روحانی بیماری کو پہچان کر بڑے نرم انداز میں فرمایا تھا: آپ نے اب تک کسی اللہ والے سے تعلق نہیں جوڑا ہے، اب کسی اللہ والے سے تعلق جوڑ لو۔ (ہوسکتا ہے الفاظ کچھ تبدیل ہوگئے ہوں لیکن مفہوم وہی ہے) بہرحال جب مرحوم و مغفور بزرگ نے اس نسخۂ کیمیا کو ہمارے لئے تجویز کیا تھا تو وہ وقت اور وہ محفل گویا آج بھی ہمارے ذہن کے باغیچہ میں بلکل تر و تازہ ہے اور گویا وہ پورا سین آج بھی ہمارے دماغ کی اسکرین پر پورا منظر پیش کر رہا ہے۔
۔
اللہ حضرت کے مرقد پر اپنی شایان شان کے مطابق ہر ساعت میں نیکیوں کی بارش فرمائے، ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
۔
۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment