Friday, 20 March 2015

ایک ہندو کے اعلی اخلاق

اعلیٰ اخلاق

خامہ فرسائی: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ

ایک زمانہ تھا جب مسلمانوں کے اخلاق بہت اعلی ہوتے تھے، لیکن اللہ ہم پر رحم کرے، اب تو حسن اخلاق بہت ہی کم ہیں۔

اب ہم سے اچھے اخلاق غیروں میں پائے جاتے ہیں۔
اب آپ ہی دیکھئے
کچھ ہندو تو بڑے با اخلاق ہوتے ہیں، جو صفت ہم میں ہونی چاہئے تھی اب ان میں پائی جاتی ہے،
کچھ دن قبل دہلی میں میرے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا، مجھے کہیں جانا تھا اتفاق سے میں اس علاقہ میں پہلی دفع جارہا تھا، اس لئے میں نے اپنی برابر والی سٹ پر بیٹھے شخص سے معلوم کیا تو اس نے جو راستہ بتایا بڑا پیچ و خم والا تھا، اس لئے مجھے تھوڑی دقت محسوس ہوئی، لیکن ایک لڑکے نے مجھ سے کہا آپ فکر نہ کریں میں اتر کر آپ کے لئے وہاں تک پہنچنے کا انتطام کئے دیتا ہوں، خیر مجھے تسلی ہوئی اور اس نے حسب وعدہ بس سے اتر کر میرے لئے آسانی فراہم کی، میں نے ان سے پوچھا آپ کہاں جائیں گے تو اس نے کہا مجھے تو پھر اسی نمبر کی بس پکڑنی ہے، جس سے میں اترا تھا چونکہ مجھے مزید آگے جانا ہے، مجھے بڑا تعجب ہوا، اس نے اپنا کرایا اپنا وقت اور سب سے اہم دہلی کی گہماگہمی میں بس کی سٹ چھوڑی، اس لئے میرا خیال تھا شاید یہ مسلمان ہے، جبھی تو ٹوپی ڈاڑھی والے کئے لئے اتنا تکلف…… میں نے اس کا نام معلوم کیا تو وہ ہندو تھا، میں متعجب و حیران اور بہت متاثر ہوا۔

بس آج تک اللہ سے اس کی ہدایت کے لئے دعا کرتا ہوں

اب آپ بتائے ایسے اونچے اخلاق کس کے تھے اور اب کس میں پائے جاتے ہیں؟
ہماری تو حالت یہ ہے کہ غیرمسلم کجا مسلمان کو ٹھوکر ماردیتے ہیں۔
خدارا اپنوں اور غیروں کے ساتھ بھی ایسے اخلاق سے پیش آئے کہ وہ پکار اٹھیں دیکھو یہ مسلمان کے اخلاق ہیں، اور مسلمان اونچے اخلاق والا ہوتا ہے۔

دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment