ناسمجھ شوہر
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ
بہت سے لوگوں کی عادت ہوتی ہے بیوی سے پوری دنیا کے لوگوں کی غیبت کرنا، کبھی والدین پر اپنے احسانات کا تذکرہ، کبھی والدین کے کردار کو اپنے اور برادران کے درمیان غیر منصف ٹہرا دینا، کبھی بھائیوں کی زیادتی کا پٹارہ کھولدینا، کبھی بہنوں کی جاں نثاری کو مشکوک ٹہرا دینا، نیز دوست و احباب کے معاملات سے لیکر ان کی مجالس کا آنکھوں دیکھا حال بالکل اسی طرح سنا دینا جیسے سی بی ائی کا کوئی فرد اپنے آفسر کو دن بھر کی روپرٹ دیتا ہے، فلاں نے مجھے گالی دی، فلاں نے مجھے تھپڑ رسید کیا فلاں نے مجھے یہ کہا وغیرہ وغیرہ دن بھر کی پوری کارگزاری تبلیغی احباب سے بھی کہیں زیادہ بیوی کے گوش گذار کر ڈالتے ہیں، اور جب بیوی کے سامنے ساری پول کھل جاتی ہے، اس کی اچھائی اور برائی کا روز نامچہ تار تار ہوجاتا ہے، بیوی وقعت کی ناقدری سے اشنا ہوجاتی ہے، اور بیوی کے دل سے شوہر کی عظمت دھل جاتی ہے، اور بیوی پوری طرح حاوی ہوجاتی ہے۔
پھر وہی احباب جن کی اگلی پچھلی پول بیوی کے سامنے کھولی جاتی تھی، جن والدین کا تذکرہ حقارت سے کیا جاتا تھا، جن بھائیوں مین ہزاروں عیب نطر اتے تھے اب انہیں حضرات کے سامنے بیوی کی برائی ہونے لگتی ہے، انہیں کی ہمدردی کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔
بہر حال دھوبی کا کتا گھر کا نہ گھاٹ کا اس سے پہلے کہ یہ محاورہ آپ پر صادق آئے آپ نہ تو باہر کی بات گھر بتائے اور نہ گھر کے معاملات میں دخل اندازی کیجئے، بیوی نے کیا بنایا، بچوں کو کیسے کپڑے پہنائے، گھر کسے سنوارا وغیرہ ان میں دخل اندازی آپ کا شیوہ نہیں، ہاں بیوی کی کاوشوں کی تعریف کردینے میں کوئی مذائقہ نہیں، اسی طرح باہر آپ پر کیا گذر رہی ہے اس میں بیوی کو شامل نہ کریں۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی
No comments:
Post a Comment