جہیز لعنت ہے
ازقلم: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ
آج کے دور میں لڑکیوں کی کمی نہیں، ایک ڈھونڈو ہزار ملتی ہیں، لیکن ہم اپنے لخت جگر، نور نظر کی شادی وہیں کریں گے جہاں سے کار ملے گی۔ کار، فرج، کولر، بیڈ، انورٹر وغیرہ تو سب دیتے ہیں، ہمیں تو مالدار رشتہ دار چاہئے جو کار دے سکیں، یہ خواہش آج کے دور میں تقریبا سب ہی رکھتے ہیں۔
روز بروز اس خواہش اور لالچ میں اضافہ در اضافہ ہوتا جاتا ہے، نیز ایک کریلہ دوسرا نیم چڑھا اس مطعون شئی کی لوگ برائی اور قباحت کو پہچاننے کے بعد بھی اس آستین کے سانپ کو دودھ پلاکر موٹا کرتے جارہے ہیں، اگر کسی سے بات کریں کہ جہیز کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے، تو وہ جہیز کی قباحت اور برائی پر لمبی چوڑی تقریر کرکے آپ کو اس سے باز رکھنے کی کوشش کرے گا، لیکن جب آپ اس کی یا اس کے لڑکے کی شادی کا ذکر کرو تو پہلے بات جہیز کی ہوگی۔
جہیز بھی عجیب چیز ہے، ہر انسان اس کی برائی کرتا ہے، اسے ناسور بتاتا ہے، معاشرے کی سب سے بڑی بیماری کہتا ہے، لیکن پھر بھی دل میں اس کے حصول کا لالچ رکھتا ہے، اور یہی بری تمنا اس کے دل میں پروان چڑھتی ہے، اے کاش مجھے بھی بیوی کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ دولت حاصل ہوجائے۔ باپ کہتا ہے، ہمیں جہیز نہیں چاہئے، بیٹا کہتا ہے، میں صرف نیک، صالح خوبصورت لڑکی کی خواہش رکھتا ہوں، لیکن لڑکی والے کے یہاں پہنچ کر باپ جہیز کی نمائش کی جگہ تلاش کرتا ہے، بیٹا یاروں اور دوستوں سے کان میں جہیز کے مکمل احوال معلوم کرکے بیوی کے ساتھ گزارے کا پورا پلان ترتیب دیتا ہے، اس کے ساتھ برتاؤ کا پورا اندازہ لگا لیتا ہے۔
لوگوں کی اس طمع نے کتنے گھر اجاڑے ہیں؟ کتنے لوگوں نے اپنی بیٹی بیاہنے کے بعد اپنے گھروں کو بیچا ہے؟ کتنے کاروباری بے کار ہوئے ہیں؟ کتنے ہی لوگ ایسے بھی ہیں جو سالوں اس کی وجہ سے مقروض رہتے ہیں، کتنے ہی لوگ ایسے بھی ہیں جنکی کمر اس قابل ترک شئی نے جھکا دی ہے، کتنے ہی غریبوں کا سر اس کی وجہ سے جھکا ہوا ہے، کتنے بے چارے پریشان حال ہیں۔
علاوہ ازیں، نکاح کو مشکل زنا کو آسان کرنے کا سہرا بھی اسی جہیز کے سر جاتا ہے، گھر گھر کو فحاشی اڈا بنانے کا ذمہ دار اسی کو کہنا بہتر ہے۔
یہ جہیز کتنی ہی لڑکیوں کو مایوس کردینے کا سبب ہے، کتنی ہی کنواریوں کے چہرے پر سلوٹیں، اور بالوں میں چاندی اسی کی وجہ سے نظر آتی ہے، سر بازار آبرو اسی کی وجہ اتر جاتی ہے، یہی ہے جس کی وجہ سے بارات دروزے سے لوٹ جاتی۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آپ ہر شہر، ہر گاؤں، ہر گلی، ہر کوچے میں اسکی لعنت دیکھیں گے، خدارا کچھ تو شرم کیجئے اور اپنے آپ کو ایسے فروخت نہ کیجئے، اور کسی کی آبرو سے اسطرح کھلواڑ نہ کیجئے۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی
No comments:
Post a Comment