Tuesday, 29 September 2015

اسلام ہمارا دین اور اللہ ہمارا رب ہے

اسلام ہمارا دین اور اللہ ہمارا رب ہے

ازقلم: چاہت محمد قاسمی مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ سہارنپور


عرصۂ دراز ہوا ایک چشمہ کی دکان پر ہم اپنے لئے ایک چشمہ پسند کرنے کے لئے کوشاں، فریم الٹ پلٹ کر دیکھ رہے تھے، اچانک دو اشخاص کی باہمی گفتگو نے ہمیں اپنے طرف متوجہ ہوجانے پر مجبور کیا، ایک شخص ان میں سے دکان مالک تھا، جو تراشیدہ ہلکے سے خط کے ساتھ پینٹ شرٹ میں ملبوس کاؤنٹر کے پیچھے کھڑا تھا، یہ اپنے رہن سہن اور انداز گفتگو سے مسلمان معلوم ہوتا تھا، جب کہ سامنے کھڑا دھوتی اور اونچے کرتے میں ملبوس شخص کوئی غیر مسلم تھا۔
سب دھرم اور مذہب ایک ہی ہیں، ہم میں اور آپ میں کوئی فرق نہیں ہے یہ  تو ہمیں اور آپ کو دھرم کے ٹھیکداروں نے الگ الگ کردیا ہے، ورنہ سب ایک ہی ہیں۔ یہ بات غیر مسلم نے بڑے لبھانے والے انداز میں کی تھی۔
میں نے دخل اندازی کرتے ہوئے کہا: میں آپ کی بات سے متفق نہیں ہوں اور آپ کی بات کم از کم ہمارے مذہب کے اعتبار سے تو غلط ہے، ہمارے مذہب کے ٹھیکیدار تو اللہ رب العزت ہیں اور دنیا میں ہمارے اور آپ کے مذہب کے درمیان حق اور باطل کا فرق ہے، اس کی اطلاع ہمیں ہمارے نبی  صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے، اور اسلاف نے یہ بات ہم تک بڑی امانت داری سے پہنچائی ہے۔ طالب علمی کا زمانہ تھا اس وقت اپنی استطاعت کے مطابق بات سمجھانے کی پوری کوشش کی تھی۔
اسی طرح کا واقعہ ماضی قریب میں اس وقت پیش آیا جب اپنے قریبی رشتہ دار کے غیر مسلم نوکر سے بات چیت کرنے کا موقع میسر ہوا، حسب عادت نرم اور لطیف گفتگو جاری تھی جس سے متاثر ہوکر غیر مسلم نے کہا: اجی سب ایک ہی ہیں رام رحیم سب اسی کے نام ہیں،(العیاذ باللہ) رام بھی وہی اللہ بھی وہی ہے۔
میں نے ان سے کہا غلط بالکل غلط، میں بالکل بھی متفق نہیں ہوں، ہم رام کی عزت کرتے ہیں اور انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم رام جی کو خدا کا درجہ دیدیں، اللہ رب العزت وہ ہیں جو ایک ہیں ، اس کے جیسا کوئی نہیں، نہ اس کو کسی نے جنم دیا اور نہ اس نے کسی کو جنم دیا، وہ کسی کا محتاج نہیں اور سب اس کے محتاج ہیں۔ …… …… …… میں نے الله تعالی کی چند صفات بیان کرکے پوچھا کیا یہ رام جی میں بھی پائی جاتی ہیں؟ خاموشی کے علاوہ کوئی جواب نہ تھا۔
ایک واقعہ اور چند دن قبل پیش آیا: عادت کے مطابق ایک غیر مسلم نے کہا کہ بھگوان اور اللہ ایک ہی تو ہیں۔
میں نے کہا بھائی پہلے تو آپ یہ تعین و تخصیص کریں کہ بھگوان کہنا کس کو ہے۔ کبھی آپ کو بچے میں بھگوان نظر آتا ہے، تو کبھی مہمان کو بھگوان کا روپ بتاتے ہو۔ آپ کو ہر اچھی چیز بھگوان نظر آتی ہے، آپ ہر طاقتور چیز کو بھگوان بتاتے ہیں۔ سورج، چاند، آگ، پانی، پہاڑ پربت، ہوا، سانپ، شیر، گائے وغیرہ سب کچھ آپ کو بھگوان نظر آتے ہیں۔

میرے مسلم بھائی بعض دفع اسی طرح کی پر امن اور چکنی چپڑی باتوں میں آکر بلا سوچے سمجھے  ہاں میں ہاں ملاتے چلے جاتے ہیں، جب کہ یہ چیز ہمارے ایمان کے لئے بڑی مہلک ہے، اس طرح کی باتوں سے بچنا بہت ہی ضروری ہے۔ اور بھی یاد رکھئے کہ اسلام ہمارا دین اور اللہ ہمارا رب ہے۔

اللہ حفاظت فرمائے

دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment