بے جا تشدد اور شدت پسندی ہمیشہ حالات بگاڑتی ہے
ازقلم: چاہت محمد قاسمی مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ سہارنپور یوپی انڈیا
بے جا تشدد اور شدت پسندی ہمیشہ حالات بگاڑتی ہے اور ماحول خراب کرتی ہے، آج مسلمان جمہوری ملک میں رہ کر خلافت راشدہ جیسے قوانین کے طلب گار ہیں، خود نماز نہ پڑھیں، مسجدوں کے سامنے ڈھول بجائیں، مدرسوں کے سامنے رنڈی رچائیں، اور نماز کے وقت مسجد کی برابر میں ڈی جے بجائیں گویا یہ مسلمانوں کا حق ہے، اور مسلمانوں کے لئے ایسا کرنا جائز ہی نہیں بلکہ کار ثواب ہونا چاہئے، میں ضلع بجنور کے ایک مدرسہ میں پڑھاتا تھا، مدرسہ کے پڑوسیوں نے پوری رات مدرسہ کے سامنے رنڈیاں نچائی تھی، کوئی ان کو روکنے والا نہیں تھا، کوئی ان کے سامنے صد سکندری بن کر کھڑا نہیں ہوا، لیکن آپ بتائیں کہ اگر یہی کام کسی غیر مسلم نے کیا ہوتا تو حالات کیا ہوتے؟
گذشتہ رمضان میں ایک جگہ جانا ہوا، پورے شہر میں اسپیکر لگادیے گئے تھے، ادھر سحری کا وقت شروع ہوتا اور ادھر ان کی قوالیاں شروع ہوجاتی، تقریبا دو، ڈھائی گھنٹے قوالیاں جاری رہتی، ان کا بند ہونا سحری کے وقت کے ختم ہونے کی نشانی تھی، آواز اتنی بلند ہوتی تھی کہ کیا مجال کہ اس وقت ہم نے سوکر دیکھا ہو یا نفل و غیرہ یکسوئی کے ساتھ ادا کرسکے ہوں۔ اگر یہی کام کسی غیر نے کیا ہوتا تو فساد شروع ہوجاتا
ابھی کچھ دن قبل زلزلوں کا سلسلہ جاری تھا، بہت سے لوگ مارے گئے، بہت سے زخمی ہوئے اور بہت سے بے گھر ہوئے لیکن ہمارے محلہ میں ایک شب ڈی جے بجتا رہا، مسجد بھی پاس ہی تھی، میں بھی اپنے کمرے میں کروٹے بدلتا رہا، کئی بار غصہ بھی آیا، دل بھی دکھا، آنکھوں سے آنسو بھی جاری ہوئے لیکن کسی کو کوئی پرواہ نہ ہوئی کیوں کہ ڈی جے بجانے والے مسلمان تھے، تقریبا ایک مہینے قبل مدرسہ کے قریب ایک مسلمان بھائی کے گھر سے گانے کی آواز آتی رہی، ادھر نماز ہوتی رہی لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگتی ، کسی غصہ نہ آیا، کسی نے مذکورہ اشخاص میں سے کسی کا گریبان نہ پکڑا، ایسوں کے دروازے پر کچھ لوگ اکھٹا ہوکر نہ گئے۔
مدرسہ سے کچھ ہی دوری پر ایک مندر ہے، جو ہمیشہ ویران رہتا ہے، لیکن ابھی چند دن قبل کسی مخصوص تہوار کے موقع پر مندر میں ڈی جے بجایا گیا، چند دن کا تہوار تھا، ڈی جے بجتا رہا، چند لوگ میرے پاس اکھٹے ہوکر آئے، مولانا صاحب!!! میں نے ان سے کہا تھا کہ نماز کے وقت مت بجانا۔ دوسرا بولا مولانا صاحب!!! چلو سب اکھٹے ہوکر چلتے ہیں اور اسکو اتروا دیتے ہیں۔ میں نے کہا مسلمان تم سے رکتے نہیں، چلے ہو دوسروں پر جہاد کا اختیار جمانے، پہلے اپنے بھائیوں کو دیکھو، مسجد مدرسہ کے آس پاس کیا کیا گل کھلاتے ہیں، اب تو یہ لوگ 3 روز ڈی جے بجا کر گھروں کو واپس ہوجائیں گے لیکن اگر تم نے بے جا تشدد کیا، سختی دکھائی تو وہ لوگ ضد پر اتر آئیں گے، پھر پورے سال ڈی جے بجتا رہے گا اور تم کچھ بھی نہیں کر پاؤگے، اور اسے بجانے والا ان کا ہیرو ہوگا۔ اور یہی لوگ جو اب ہمیں ایکتا کا درس دیتے ہیں کل فرقہ پرست بن جائیں گے۔
آپ اپنے آس پاس دیکھ سکتے ہیں کہ مسلمانوں کا کیا حال ہے، کعبہ ان کا، ان کے باپ کا، پوری دنیا کا بیع نامہ انہیں کے نام ہے، پھر چاہے یہ سیاہ کریں یا سفید کریں۔
دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی
No comments:
Post a Comment