Monday, 19 October 2015

ایک خوبصورت سفر نامہ

میگھالیہ کے دارالحکومت شیلانگ کا ایک سفر

ازقلم: چاہت محمد قاسمی مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ

خوبصورت شہر شیلانگ سطح زمین سے تقریبا پانچ ہزار فٹ کی بلندی پر ہندوستانی صوبہ میگھالیہ کی کھسی پہاڑیوں کے مغرب میں واقع ہے، کہا جاتا ہے جاتا ہے کہ میگھالیہ کے معنی ہی "بادلوں کا مسکن" ہے، نیز اس کے خوش گوار موسم اور خوبصورتی کی بنا پر اس کو مشرقی اسکاٹ لینڈ بھی کہا جاتا ہے، آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ بنگلہ دیش کے باڈر پر میگھا لیہ کا ایک قصبہ چیرا پونجی دنیا کا سب سے زیادہ بارش والا قصبہ ہے اسی لئے چیرا پونجی کی خوبصورتی سیاحوں کے لئے دلچسپی کا خصوصی مرکز ہے۔ لیکن میگھالیہ کے دارالسلطنت شیلانگ کی خوبصورتی بھی کم نہیں ہے، خاص طور سے یہاں کا خوشگوار و نشاط انگیز موسم، فلک بوس دیدہ زیب عمارتیں، بلند بالا پہاڑ، وسیع سبزہ زار درختوں سے گھری اور بل کھاتی ہوئی سڑکیں، جو کبھی بلندی اور کبھی پستی میں جاتی ہیں، الفینڈہ فالس، ائیر پلین میوزیم، بڑا پانی ڈیم، بلند و بالا فلک بوس پہاڑ اور ان سے نکلنے والے بہت سے آبشارے، نیز خاص طور سے شیشوں سے بنی ہوئی خوبصورت دیدہ زیب مدینہ مسجد وغیرہ سیاحت کے بہترین مقامات سیاحوں کے لئے توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔
- شیلانگ شہر کا موسم بہت خوش گوار اور دل فریب ہوتا ہے، ہلکی ہلکی پھوار، کبھی رم جھم برسات، اور کبھی بہت ہی زیادہ تیز بارش یہاں روز کا معمول ہے، سورج بادلوں کے پیچھے سے دلہن کی ادائے دلنواز کی طرح مکھڑا دکھاتا ہے، اور پھر بے وفا محبوبہ کی طرح بادلوں کے پیچھے گم ہوجاتا ہے، ٹھنڈے ٹھنڈے ہوا کے جھونکے، بارش کی ہلکی سی پھوار، اور سردی کا ہلکا سا احساس اور ایسے خوش گوار موسم میں آئسکریم سبحان اللہ تعالی ہم کئی بار اپنے میزبان سے خواہش ظاہر کرکے لطف اندوز ہوئے ہیں۔
خوبصورت شہر میں حسین محبوبہ کے نشیب و فراز کی طرح اونچے نیچے راستے تھے تو شہر کے باہر سبزہ زار پہاڑیوں کے درمیان سے پیچ در پیچ اونچی نیچی سڑکیں ہیں، آس پاس پہاڑوں سے نکلنے والے آبشاروں کی کہیں آواز سنائی دیتی ہے تو کہیں یہ آبشارے آنکھوں کے ذریعہ دل کو بھلے معلوم ہوتے ہیں، ایسے ہی ایک آبشار سے کار رکوا کر ہم نے پانی پیا تو بہت ہی ٹھنڈے اور میٹھے پانی کے ذائقہ نے بڑا سکون بخشا۔ ان بل کھاتی ہوئی سڑکوں پر اگر آگے دیکھتے ہیں تو سامنے سے آنے والی گاڑی اور اونچی نیچی سڑکوں سے خوف محسوس ہوتا ہے، نیز اگر دائیں بائیں سبز پوشاک میں ملبوس بادلوں سے گھری ہوئی بلند و بالا پہاڑیوں کو دیکھیں تو بڑی خوبصورت معلوم ہوتی ہیں، لیکن جب دائیں بائیں یہ پہاڑ نہیں ہوتے تو پھر ناظرین اپنے آپ کو بلندی پر اور اپنے دائیں بائیں گہری کھائی کو دیکھ کر بہت خوف محسوس کرتے ہیں، ایسے میں اگر آپ نئے ہیں تو یاد رکھئے ڈرائیور کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھنے کی بھول نہ کریں، ورنہ ہر موڑ پر سامنے سے جب عمیق گہرائی نظر آئے گی تو دل بہت زور سے دھڑکے کا اور حفاظت کی ساری دعائیں یاد آجائیں گی۔
اگر ہم شیلانگ کی آبادی کی بات کریں تو یہاں مقامی لوگوں کی اکثریت ہے جن کو کھسی کہا جاتا ہے، اور یہ مذہبی اعتبار سے کرسچن ہیں، جب کہ  آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ نیپالی ہندؤں پر مشتمل ہے (جن کو دیکھ کر فورا دل میں خیال گذرا: بنگلہ دیشیوں کو نکالنے کا نعرہ لگانے والے حضرات کو کیا ملک کے مختلف علاقوں میں موجود لاکھوں نیپالی نظر نہیں آتے) رہے مسلم تو یہ آبادی تاجروں پر مشتمل ہے جو ملک کے مختلف اضلاع سے جاکر بسے ہیں، اکا دکا مقامی کھسی باشندے بھی مسلمان ہیں، جو داعیان اسلام کی محنت کا نتیجہ ہیں، بازاروں میں باشرع بہت سے افراد کو دیکھ کر دل خوش ہوجاتا ہے۔ مقامی کھسی باشندوں کا ذریعۂ معاش کوئلہ ہے تو مسلمان بازاروں میں تجارت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں، جب کہ نیپالی حضرات مختلف کاروبار اور مزدوریاں کرتے ہیں۔
غیر مسلموں کی ایک بڑی آبادی جو کرسچن اور ہندؤں پر مشتمل ہے، گائے اور سور دونوں کھاتے ہیں، جب کہ مسلمان گائے کا گوشت تناول کرتے ہیں، کرسچن گائے الگ اور مسلمان الگ کاٹتے ہیں، آپ کو یہ بھی بتادیں کہ یہاں گائے کاٹنے کی سرکاری طور پر اجازت ہے۔ اسی لئے کھلے عام گائیں کاٹی جاتی ہیں، کچھ دن قبل بی جے پی کے امت شاہ میگھالیہ کے دورے پر تھے تو خود انہیں کی پارٹی کے بڑے نیتاؤں نے بیف کھاکر گائے کے ذبیحہ پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
ایک بات اور جو آپ کو حیران کردے گی وہ یہ ہے کہ یہاں مقامی کھسی باشندگان میں لڑکی کی ولادت کو پسند کیا جاتا ہے، لڑکی کو وراثت دی جاتی ہے، جب کہ لڑکے محروم رہتے ہیں اور مزید عجیب بات یہ ہے کہ لڑکے ہی وداع ہوکر سسرال جاتے ہیں، مرد گھر میں کھانا بناتے اور بچے کھلاتے ہیں جب کہ عورت آفس، بازار، دکان اور دیگر پبلک پلیس پر نیم عریاں نظر آتی ہیں۔
کرسچن کی آبادی کی اکثریت ظاہر کرنے کے بعد یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ بے شرمی، بے حیائی، عریانیت اور فحاشی بہت زیادہ ہے، گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ کھلے عام روز تبدیل کئے جاتے ہیں، بغیر شادی کی ولادت غیر معیوب ہی نہیں بلکہ ایک رواج ہے، ایک ٹیکسی کے ڈرائیور نے بتایا کہ یہاں ولادت کے بعد ہی اکثر شادی ہوتی ہے جس کی تصدیق ہمارے میزبان نے بھی کی ہے۔
یہاں شراب کی دکان کے لئے پرمیشن، پرمٹ یا کسی اجازت کی ضرورت نہیں پڑتی ہے، اسی لئے ہر مارکیٹ ہر بازار میں ہر چہار قدم پر آپ کو بہت سی شراب کی دکانیں مل جائیں گی، نیز جوان بوڑھے مردوں کے ساتھ ادھیڑ عمر عورتیں اور نوخیز دوشیزائیں بھی شراب نوشی کرتی ہوئی نظر آجائیں گی۔

زائرین کے لئے جہاں بہت سے مقام مرکز توجہ ہیں وہیں شیلانگ کی مدینہ مسجد بھی بہت ہی خوبصورت اور دل کو لبھانے والی ہے، 120 فٹ اونچی 60 فٹ چوڑی یہ مسجد چھت کے سوا پوری سبز شیشے سے بنائی گئی ہے، جس میں تقریبا 2000 ہزار نمازی بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ شیشے سے بنی ہوئی ہندوستان کی یہ واحد مسجد ہے، جدید قسم کی اس مسجد کا افتتاح 2012ء میں کیا گیا تھا۔

دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی

No comments:

Post a Comment