Sunday, 31 May 2015

دوسروں کو پانی ضرور پلائیے!

دوسروں کو پانی ضرور پلائیے!

تحریری درخواست: چاہت محمد قاسمی
مدرسہ فیض العلوم یاسینیہ گنگوہ سہارنپور

آج کل تیز دھوپ کی تپش، اور گرمی کی شدت سے برا حال ہے، گرم ہوا کے تھپیڑے رخوں کو جھلسا دے رہے ہیں، انسان کو اپنے بدن پر کپڑا بھی گرم محسوس ہو رہا ہے، اگر ہر چند منٹ کے بعد ہونٹ تر کرنے کے لئے پانی نہ ملے تو ہر جاندار کی زبان باہر آنے لگتی ہے، اور اس کو اپنا دم نکلتا محسوس ہوتا ہے۔
لیکن ان مشکلات کے باوجود بھی انسان بربنائے ضرورت سفر کرنے پر مجبور ہے، حالانکہ اس جان لیوا شدید گرمی میں سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے، لیکن کیا کریں ضرورت تو ضرورت ہے سفر کرنا بھی پڑتا ہے، لیکن ہاں، اللہ بہترین اجر عطا فرمائے ان لوگوں کو جو جگہ جگہ روڑ پر، بازار میں، چوراہوں پر اور دیگر بہت سی جگہوں پر اللہ کے بندوں کو پانی پلاتے اور مشروبات تقسیم کرتے نظر آتے ہیں، لیکن افسوس بلکہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے کہ ان پانی پلانے والوں میں کہیں ہندو اور کہیں سکھ تو نظر آتے ہیں لیکن مسلمان مجھے اب تک نظر نہیں آئے ، (اللہ کرے ایسا میرے ساتھ ہی ہوا ہو) افسوس اسی بات کا ہے کہ وہ مسلمان جس کے نبی نے ایک واقعہ کے ذیل میں فرمایا تھا کہ اللہ نے ایک شخص کی پیاسے کتے کو پانی پلانے پر مغفرت فرمادی تھی۔ پھر جب صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہمیں چوپاؤں پر بھی اجر ملے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہر جاندار میں ثواب ہے۔

یہ امر قابل افسوس ہے کہ مسلمانوں کے درمیان سے ایسی نیکی تو بالکل ہی مفقود ہوکے رہ گئی ہے، جو رفاہ عام کے لئے ہو، جو اجتماعی طور پر بلا تفریق مذہب و ملت سب کے لئے منافع بخش ہو، ایسی نیکی اور ایسا معاملہ جس کی وجہ سے غیر ہم سے متاثر ہوں اور ان کے دل میں مسلمانوں اور مذہب اسلام کی محبت موجزن ہو ان سب سے ہم دور ہوگئے ہیں۔ پھر بھی ہمیں گلہ ہے کہ ان غیر مسلموں میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے۔

میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ خود بھی اس پر عمل کریں اور دوسرے مسلمانوں کو بھی اس کی دعوت دیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ پانی کا انتطام کریں اور بلا تفریق مذہب و ملت سب کو پانی پلائیں، مشروبات تقسیم کریں۔ میں مزید شوق کے لئے چند احادیث کا تذکرہ کرکے بات پوری کرتا ہوں، امید ہے، ہمارے اندر اس کا جذبہ ضرور پیدا ہوگا۔۔۔۔۔

حضرت سعد بن عبادہ رضي الله عنه  ایک مرتبہ حضور صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ کون سا صدقہ آپ صلى الله عليه وسلم کو زیادہ پسند ہے؟ آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:

لوگوں کے لیے پانی صدقہ کرنا زیادہ بہتر ہے

(ابوداوٴد حدیث نمبر:1679، باب فی فضل سقی الماء)

ایک روایت میں ہے کہ جب حضرت سعد رضي الله عنه کی والدہ کا انتقال ہوا۔ انہوں نے آپ صلى الله عليه وسلم سے بہتر اور افضل صدقہ کے بارے میں دریافت کیا، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:

پانی افضل صدقہ ہے

چنانچہ انہوں نے ایک کنواں کھود وایا اور اس کے پانی کو عام مسلمانوں کے لیے وقف کرکے فرمایا کہ اس کا ثواب ہماری والدہ کو پہنچے

( ابوداوٴد حدیث نمبر:1681)

حضرت ابوسعید خدری رضي الله عنه آپ صلى الله عليه وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ جو شخص پیاسے مسلمان کو پانی پلائے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کی خالص شراب جس پر مہر لگی ہوگی اس سے سیراب فرما ئے گا۔

(ابوداوٴدحدیث نمبر: 1682،باب فضل سقی الماء)

ظاہر ہے کہ اس خصوصی شراب سے وہی شخص سیراب ہوگا جو جنت میں جائے گا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کو پانی پلانے والا بھی جنت میں جائے گا۔


دعا کا طالب
چاہت محمد قاسمی